Hai Alamdar Lyrics
- Genre:Light
- Year of Release:2022
Lyrics
کٹ گئے ہاتھ علمدار گرا ریا پر
شاہؑ دیتے رہے رو روکے صدا دریا پر
دیکھا عباسؑ نے خود عکسِ سکینہؑ جس میں
صرف پانی نہیں عباسؑ کا دم تھا جس میں
تیر سے ھائے وہ مشکیزہ چھدا دریا پر
دیکھ کر خیموں کی جانب وہ صدا دیتا رہا
اے سکینہؑ ہیں چچا تم سے بہت شرمندہ
کٹ گئے ہاتھ میرے پانی بہا دریا پر
زِین پہ شہہؑ کا علمدارؑ سمبھل نا پایا
لڑکھڑاتا ہوا گھوڑے سے زمیں پر آیا
سر پہ عباسؑ کے جب گُرز لگا دریا پر
ہاتھ سینے پہ رکھے ٹوٹی کمر تھامے ہوئے
دیکھا شبیرؑ کو جب اپنی طرف آتے ہوئے
چاہا غازیؑ نے مگر اُٹھ نا سکا دریا پر
شاہؑ پہنچے تو یہ غازیؑ سے کہا رو رو کر
جینا پائینگے کبھی تم سے جدا ہم ہوکر
ہم بھی مرجائیں تیرے ساتھ میں کیا دریا پر
یہ میری آخری حسرت ھے کہ مولاؑ دیکھوں
آنکھ سے تیر نکالیں تو میں چہرا دیکھو
روکے شبیرؑ سے غازیؑ نے کہا دریا پر
نہر پر ضیغم و ذیشان عجب منظر تھا
آخری سانس لی آغوش میں دم توڑ دیا
بھائی نے بھائی کو جب بھائی کہا دریا پر